اورل سیکس

پیارے احباب آج ہم ایک ایسے مسئلے پر بحث کریں گے جو تقریباً ایک المیہ بن چکا ہے اس دور کا.

میرے بہت سے دوستوں کو شائد میری اس پوسٹ پر اعتراض ہو لیکن کیا کیا جا سکتا ہے دینی معلومات ابھی نہیں عام کر سکیں گے تو کب کریں گے ؟

موجودہ دور میں پورن ویڈیوز دیکھ دیکھ کر نوجوان طبقہ کیا سے کیا سیکھ چکا ہے اور وہی طریقے اپنے پارٹنرز کے ساتھ کرتے ہیں۔

اسلام میں

1: اورل سیکس ( منہ میں جنسی اعضا لیکر چوسنا چاٹنا )
2: اینل سیکس ( دبر میں جنسی اعضا لینا یا دینا پچھلے مقام سے سیکس کرنا )

ان کی کیا حثیت ہے یا کیا یہ جائز ہیں۔ سب سے پہلے یہ جان لیں کہ ہم بحثیت مسلمان ہیں ہمارے ایمان کا منبع ہی طہارت و پاکی ہے ایسی کہ میاں بیوی کے حلال طریقے سے کیا گیا ملاپ پر بھی ثواب ملتا ہے۔

اورل سیکس

اسلام میں جائز نہیں ہے ! کیونکہ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید فرقان حمید میں بیویوں کو مردوں کے لیے کھیتی قرار دیا ہے اور انہیں اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے ۔ کہ وہ بیویوں اور مملوکہ لونڈیوں کے علاوہ اپنی شرمگاہ کو کہیں استعمال نہ کریں ۔ اور پھر جماع کرنے کے ہمہ قسم طریقوں کو جائز وروا رکھا بشرطیکہ صرف اور صرف فرج کے راستہ سے جماع کیا جائے ۔ منہ میں جماع کرنا یا دبر میں یا کسی اور راستہ میں جماع کرنے کو ناجائز قرار دیا گیا ہے

 دین اسلام طہارت وپاکیزگی کا درس دیتا ہے اور نجاست و گندگی سے دور رہنے کو لازم قرار دیتا ہے۔ اللہ تعالى کا فرمان ہے

اور گندگی کو دور پھینک [المدّثر : 5]

نیز فرمایا
یقینا اللہ تعالى بہت زیادہ توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ [البقرة : 222]
دین اسلام ذی شان کاموں کا حکم دیتا اور گھٹیا اور رذیل کاموں سے منع کرتا ہے۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے

 یقینا اللہ تعالى باعزت ہے اور عزت ‘ اور اخلاق عالیہ کو پسند فرماتا ہے اور گھٹیا عادتوں کو ناپسند فرماتا ہےمستدرک حاکم: 152
اسلام حلال اور پاکیزہ اشیاء کو کھانے کا حکم دیتا ہے اور خبیث کو حرام کرتا اور اس سے اجتناب کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ا للہ تعالى کا فرمان ہے: اے لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ ہے اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو‘ یقینا وہ تمہارا واضح دشمن ہے۔ [البقرة : 168]

اسلام ہمیں اور بھی بہت کچھ بتاتا ہے لیکن سائینس اس بارے کیا کہتی۔

وہ جنسی فعل جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے، سائنسدانوں نے انتہائی خطرناک انکشاف کردیا، خبردار کردیا
 27 جون 2017 (12:23)
تعلیم و صحت


لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک فطرت پر پیدا کیا ہے۔ جب انسان اس فطرت سے ہٹتا ہے اور اس کے خلاف عمل کرتا ہے تو تباہی سے دوچار ہوتا ہے۔ مردوخاتون کی قربت کا بھی ایک فطری طریقہ ہے لیکن کچھ بدقماش اس میں بھی فطرت کے خلاف جاتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے خبر ہے کہ ماہرین نے خلافِ فطرت جنسی عمل میں منہ کے استعمال کو کینسر کی بہت بڑی وجہ قرار دے دیا ہے۔ہر سال دنیا میں 5لاکھ افراد اس عمل کی وجہ سے منہ کے کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ جب ماہرین نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ اس کا باعث جنسی رطوبت میں پایا جانے والا مادہ ہیومن پیپیلوماوائرس((HPV)Human Papillomavirus) ہے، جومنہ کے ساتھ جنسی عمل کرنے سے براہ راست منہ میں چلا جاتا ہے اور منہ کے کینسر کے چانس 22فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
ایچ پی وی مادے میں پایا جانے والا وائرس جلد اور نرم جھلی کو تباہ کرتا ہے جو منہ اور گلے کے علاوہ دیگر اعضاءمیں موجود ہوتی ہے۔ ایچ پی وی براہ راست کینسر کو بڑھاوا بھی دیتا ہے اور پہلے سے کینسر زدہ خلیوں کے مرض میں بھی شدت لاتا ہے۔
برطانوی اخبار”ڈیلی میل“ کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ سالانہ ڈیڑھ لاکھ افراد اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ باقی ساڑھے تین لاکھ کے قریب معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ تحقیقاتی رپورٹ جے اے ایم اے اونکالوجی (JAMA Oncology) نامی میگزین میں شائع ہوئی۔۔

اینل سیکس

وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کے پچھلے مقام سے جماع کرے۔ حدیث

یہ کبیرہ گناہ ہے، چاہے حیض کے دنوں میں ہو یا عام دنوں میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کام کرنے والے پر لعنت کی ہے، اور فرمایا: "ایسا شخص ملعون ہے جو عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرتا ہے" امام احمد 2/479 نے اسے روایت کیااور یہ حدیث صحيح الجامع 5865 میں بھی ہے۔

بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا: (جس نے حائضہ سے جماع کیا یا بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کیا یا کسی کاہن کے پاس آیا تو اس محمد پر نازل شدہ -قرآن- سے کفر کیا) ترمذی نے اسے 1(/243) روایت کیا ہے اور یہ حدیث صحيح الجامع 5918 میں بھی موجود ہے۔

بہت سی فطرتِ سلیمہ کی مالک بیویاں اس بات کا انکار کرتی ہیں، لیکن کچھ شوہر اسے طلاق سے ڈرا دھمکا کر منوا لیتے ہیں، اور کچھ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہیں، بیوی شرم وحیا کی وجہ سے اہل علم سے پوچھ نہیں پاتی اور وہ اُسے کہہ دیتا ہے کہ یہ حلال ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کو اپنی بیوی کے ساتھ ہر طرح سے جماع کی اجازت ہے، آگے سے پیچھے سے بشرطیکہ اولاد کی جگہ جماع کیا جائے، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پچھلی شرمگاہ پاخانے کی جگہ ہے اولاد کی جگہ نہیں ہے۔

علامہ شمس الدین ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے اس فعل کی حرمت کے بارے میں کچھ حکمتیں اپنی کتاب زاد المعاد میں ذکر کی ہیں، آپ کہتےہیں:

"دُبر میں جماع کسی نبی کی شریعت میں جائز نہیں ہوا۔۔۔

- اور اگر اللہ تعالی نے فرج –آگے والی شرمگاہ- میں حیض کی حالت میں جماع صرف اس لئے حرام کیا ہے کہ عارضی طور پر اس گندگی ہوتی ہے، تو اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو ہمیشہ ہی گندگی کی جگہ ہے؟ بلکہ اس میں نقصان بھی ہے کہ اس فعل سے نئی نسل پیدا نہیں ہوگی، اور یہ بھی ممکن ہے کہ لوگ خواتین کی دُبر سے آگے چلتے ہوئے بچوں کے ساتھ بھی غیر فطری کام شروع کردیں

دین اسلام میں جن چیزوں کو حرام کیا گیا ہے انکے قریب جانے سے بھی منع کر دیا گیا ہے اور ایسے امور جنکا حلال ہونا واضح نہیں ہے ان سے بھی دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالى کا فرمان ہے: اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ کیونکہ وہ فحاشی اور برا راستہ ہے۔ [الإسراء : 32]
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ‘ اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں‘ جنہیں بہت زیادہ لوگ نہیں جانتے ۔ تو جو ان مشتبہ امور سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا۔ اور جو شبہات میں داخل ہوگیا اسکی مثال اس چرواہے کی سی ہے جو اپنی بکریوں کو ممنوعہ علاقہ کے قریب قریب چراتا ہے ‘ ہوسکتا ہے کہ اسکی بکریاں اس ممنوعہ علاقہ میں داخل ہو جائیں۔ خبردار! ہر حکومت کے کچھ ممنوعہ علاقے ہوتے ہیں اور اللہ تعالى کے ممنوعہ علاقے اسکے حرام کردہ امور ہیں۔ صحیح البخاری: 52 صحیح مسلم(1599) میں یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ ہے : اور جو مشتبہ کاموں میں پڑ گیا ‘ وہ حرام میں داخل ہوگیا۔ یعنی مشتبہ امور سے بچنا بھی فرض ہے اور ان کاموں میں پڑنا حرام ہے۔

میرے دوست احباب اگر آپ بھی جانے انجانے میں ان قبیح کاموں میں پڑے ہوئے ہیں تو فورا توبہ استغفار کیجیے کیونکہ اسکا کفارہ صرف توبہ ہی ہے۔

اللہ تعالی ہمیں توبہ کرنےکی توفیق عطاءفرمائے...امین

Post a Comment

0 Comments